جینوا،13اپریل(ایس او نیو/زآئی این ایس انڈیا)اس قرارداد میں گزشتہ ہفتے شام میں کیمیائی حملے کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ بشار الاسد کی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے میں تفتیش کاروں سے تعاون کرے۔سلامتی کونسل کے تین مستقل رکن ممالک امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے یہ قرار داد پیش کی تھی، لیکن روس کی طرف سے اسے ویٹو کر دیا گیا۔ روس کے اس اقدام پر قرارداد پیش کرنے والے تین ممالک نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ ہفتے شام فوج نے باغیوں کے زیر کنٹرول ایک علاقے خان شیخون میں مبینہ کیمیائی حملہ کیا تھا، جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور 350 زخمی ہو گئے تھے۔اس حملے کے بعد سات اپریل کو امریکہ نے شام کے اس فضائی اڈے پر کروز میزائل داغے تھے جہاں سے امریکی فوج کے بقول شامی طیاروں نے پرواز کرتے ہوئے خان شیخون کے علاقے میں مبینہ طور پر کیمیائی حملہ کیا تھا۔شام کا کہنا ہے کہ اْس نے کیمیائی حملہ نہیں کیا بلکہ اس کے طیاروں نے خان شیخون کے علاقے میں باغیوں کے زیر تسلط اسلحہ کے ایک ذخیرے کو ہدف بنایا تھا جہاں مبینہ طور پر رکھے گئے کیمیائی ہتھیاروں سے خارج ہونے والی گیس علاقے میں پھیلی، روس بھی شام کے اس موقف کی حمایت کرتا ہے۔ادھر امریکی قومی سلامتی کونسل نے منگل کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ شہریوں پر کیمیائی حملہ دانستہ طور پر کیا گیا۔ رپورٹ میں شام اور روس دونوں پر ہی الزام عائد کیا گیا کہ وہ شہریوں پر کیمیائی حملوں کی ذمہ داری کے معاملے میں عالمی برادری کو الجھا رہے ہیں۔